صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
مختلف معاشروں میں عورت کی حیثیت
اشفاق احمد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ابتدائیہ
عورت جسے اگر ایک وقت میں جنس لطیف، وجہِ سکون اور صنف نازک کے خوب صورت الفاظ سے تعبیر کیا گیا تو دوسرے لمحے اُسے لونڈی، داشتہ اور وجہِ شر و فساد بھی قرار دیا گیا۔
درحقیقت عورت اور مرد نوع انسانی کے دو جزو ہیں اور ہر جزو دوسرے جزو کا لازمی حصہ ہے، انسانی معاشرہ کو اگر گاڑی سے تشبیہ دی جائے تو مرد و عورت اس گاڑی کے دو پہیے ہیں ان میں سے ایک پہیہ بھی نکل جائے یا اُس میں نقص آ جائے تو گاڑی نہ صرف اپنا توازن برقرار نہ رکھ پائے گی بلکہ اپنی خصوصیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گی۔
بقول ڈاکٹر خالد علوی
یہ بات مسلم ہے کہ عورت معاشرے کا ایک ایسا ناگزیر عنصر ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، بلکہ سماجی اور تمدنی اصلاح و بقا کا انحصار تقریباً اسی نوع کی حیثیت پر ہے۔ عورت کی حیثیت، اس کا کردار و عمل اور اس کی حیات بخش صلاحیتیں معاشرے کے عروج و زوال کا سامان ہیں ۔۱؎
لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورت کو انسانی معاشرے نے اُس کا صحیح حق نہیں دیا۔ البتہ اسلام جو ایک نظام حیات کے طور پر آیا تھا، نے اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دی۔
عورت کی عزت و شرف اور اہمیت و افادیت کے بارے میں اسلام کی عملی اور فکری کوششیں کیا تھی۔ اس سوال سے پہلے بہتر ہو گا کہ قبل از اسلام معاشرے میں عورت کی حیثیت اور مختلف تہذیبوں میں اُس کے مقام کے بارے میں جائزہ لیا جائے۔ ذیل میں اسی حوالہ سے بحث درج ہے۔
٭٭٭