صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


اور شام ٹھہر گئی

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ
جمع و ترتیب: اعجاز عبید


ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

غزل

یہ ہجر کا راستہ ہے جس پر میں تنہا تنہا سی چل رہی ہوں

بس اُس کی یادوں کی دھوپ ہے ، اور میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں


یہ وصل لمحوں کی روشنی ہے جو دل کی دنیا میں آ بسی ہے

مہکتی یادوں کی چاندنی ہے ، میں جس کی کرنوں سے جل رہی ہوں


رہِ وفا میں بھٹکتی رہتی جو تیرے سپنوں میں گم نہ ہوتی

ترے خیالوں میں جی رہی ہوں ، ترے تصور میں ڈھل رہی ہوں


شکستہ خوابوں کی کرچیاں ہیں جو میری آنکھوں میں چبھ رہی ہیں

میں خار زاروں میں چل رہی ہوں ، میں گرتے گرتے سنبھل رہی ہوں


زمانے بھر کی یہ تلخیاں ہیں جو میرے لہجے میں آ بسی ہیں

مَیں اپنے شعروں میں دھیرے دھیرے ، یہ زہر مایہ اگل رہی ہوں


کروں گی کیا بال و پر کو اپنے قفس میں جینا جو لازمی ہے

کہاں ہے شاہین شادمانی ، دکھوں کی دنیا میں پل رہی ہوں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول