صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
اسماء اللہ الحسنیٰ
الوجیز فی شرح اسماء اللہ الحسنیٰ
جمع واعداد = محمد الکوسی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی کی معرفت کے ثمرات
اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی کی معرفت کے متعدد ثمرات ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں۔
۱۔ لذت ایمان کا حصول
۲۔ لذت عبادت
۳۔ بندے کی اللہ کے ساتھ محبت اور اس سے حیائ میں اضافہ۔
۴۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی شوق
۵۔ اللہ کی خشیت اوراس کی مراقبت میں اضافہ
۶۔ اللہ کی رحمت سے مایوسی اور ناامیدی کا خاتمہ ہونا۔
۷۔ اللہ جل وعلا کی تعظیم میں اضافہ
۸۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن اور ا س پر اعتماد کا یقین
۹۔خود پسندی اور تکبر سے چھٹکارا۔
۰۱۔ اللہ تعالیٰ کے علو اور اس کے قہر وجبروت کا احساس ہونا۔
اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ عظمت والا نام
اسم اعظم
رسول اللہ ﷺ سے صریح نصوص ثابت ہونے کی وجہ سے جمہور علماء، اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے اثبات کے قائل ہیں۔ مثلاً
عبداللہ بن بریدہ اسلمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو یوں دعا کرتے ہوئے سنا:۔
اے اللہ بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے بغیر کوئی سچا معبود نہیں۔ جو ایک ہے بے نیاز ہے جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور کوئی ایک اس کے برابر نہیں۔ راوی نے کہا:
کہ (یہ سن کر) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اسم اعظم کے وسیلے سے سوال کیا اور جب اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا جائے تو قبول کیا جاتا ہے اور جب اس کے ذریعے کچھ طلب کیا جائے تو عطا ہوتا ہے۔ (اسے ابوداؤد نے روایت کیا)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ جبکہ ایک شخص نماز ادا کر رہا تھا۔ پھر اس نے یوں دعا کی۔
’اے اللہ بے شک میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تمام تعریفات بلا شک تیرے لئے ہیں تیرے علاوہ کوئی سچا الٰہ نہیں کثرت سے احسان کرنے والا ارض و سماء کو پہلی بار پیدا کرنے والا اے بزرگی و عزت والے اے زندہ و قائم کرنے والے ‘
تو یہ الفاظ سن کر رسول اللہ نے فرمایا:
تحقیق اس شخص نے اللہ کو اسم عظیم اور ایک روایت کے مطابق اسم اعظم کے ساتھ پکارا کہ جب اس نام سے پکارا جائے تو وہ قبول کرتا ہے اور جب اس نام کے ذریعے سوال کیا جائے تو وہ عطا کرتا ہے۔
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
(البقرہ : ۳۶۱)
اور سورہ آل عمران کی ابتدائی آیات :۔
(آل عمران : ۱۔۲)
اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم درج ذیل دو آیات میں ہے۔
۱۔ اور تمہار ا الہ اللہ واحد ہے جس کے علاوہ کوئی سچا الہ نہیں وہ نہایت مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۔ الم (حروف مقطعات) اللہ کے علاوہ کوئی سچا الہ نہیں وہ زندہ ہے اور (زمین وآسمان) قائم رکھنے والا ہے۔(اسے ابوداؤد نے روایت کیا۔)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
بے شک اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم قرآن کریم کی تین سورتوں میں ہے۔ البقرہ۔ آل عمران اور طہ
اسے ابن ماجہ نے روایت کیا اور علامہ البانی نے اسے حسن کہا
اسم اعظم کیا ہے ؟
جو نام اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کمال اور قوت جلال و جمال کی طرف رہنمائی کرے۔ مثلاً: اللہ الصمد الحئی القیوم ‘ ذوالجلال و الاکرام اور اللہ تعالیٰ سب سے بہتر جانتا ہے۔ لہٰذا جو شخص اللہ عزوجل سے ان ناموں میں کسی ایک کے ذریعے سوال کرے بشرطیکہ اسے اس پر یقین ہو اور حضور قلب کے ساتھ اس کے سامنے آہ و فغاں اور گریہ و زاری کرے تو شاید کوئی دعا بھی رد نہ کی جائے۔
٭٭٭