صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


اسباقِ فارسی

محمد یعقوب آسی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                       ٹیکسٹ فائل

  باب (۴)

بنیادی طور پر زمانے تین ہیں: ماضی، حال اور مستقبل۔ عربی میں فعل مضارع حال اور مستقبل دونوں کے معنی دیتا ہے جب کہ فارسی میں یہ ان دونوں کے بین بین کا زمانہ ہے، دو دونوں پر محیط بھی ہو سکتا ہے۔ اردو میں رسمی طور پر اسے یوں بیان کرتے ہیں: وہ لکھے، میں پڑھوں، تو جائے، ہم آئیں، وہ سوئیں وغیرہ۔ فعل امر زمانے سے آزاد ہوتا ہے، اس میں کسی کام کا حکم، درخواست یا التجا پائی جاتی ہے۔ فعل امر کی نفی یعنی نہ کرنے کے حکم، درخواست وغیرہ کو فعل نہی کہتے ہیں۔ فارسی میں فعل ماضی کی چھ صورتیں ہیں جبکہ باقی کی ایک ایک۔ اس لئے مناسب ہو گا کہ ہم فعل ماضی کا بیان مؤخر کر کے باقی پر پہلے بات کر لیں۔

فعل مضارع ، فعل حال، فعل امر اور فعل نہی کی گردان ’مضارع‘ پر استوار ہوتی ہے۔فعل مضارع کی چند مثالیں دیکھئے:

مصدر آوردن (لانا) کا مضارع  آرد ہے۔ اس کی گردان یوں ہو گی:

پہلا صیغہ (واحد غائب): آرد (وہ لائے) تلفظ: آ رَد بظاہر مضارع ہی پہلا صیغہ بنا (کوئی تبدیلی نہیں ہوئی)۔ در حقیقت علامتِ مضارع د غائب ہو گئی اور اس کی جگہ پہلے صیغے کی د نے لے لی۔

دوسرا صیغہ (جمع غائب): آرند (وہ لائیں) تلفظ: آ رَن د۔ علامتِ مضارع د غائب ہو گئی اور اس کی جگہ ند نے لے لی۔

تیسرا صیغہ (واحد حاضر): آری (تو لائے) علامتِ مضارع د غائب ہو گئی اور اس کی جگہ ی نے لے لی۔

چوتھا صیغہ (جمع حاضر): آرِید (تم لاؤ) علامتِ مضارع بدستور غائب رہی، اور اس کی جگہ ید نے لے لی۔

پانچواں صیغہ (واحد متکلم): آ رَم (میں لاؤں) علامتِ مضارع بدستور غائب رہی اور اس کی جگہ م نے لے لی۔

چھٹا صیغہ (جمع متکلم): آ ریم (ہم لائیں) علامتِ مضارع بدستور غائب رہی اور اس کی جگہ یم نے لے لی۔

آپ نے نوٹ کیا کہ فعل مضارع کی گردان کرنے کے لئے سب سے پہلے علامتِ مضارع  د  ہٹا دی جاتی ہے اور اس کی جگہ پہلے سے چھٹے صیغے تک (بالترتیب) د، ند، ی، ید، م، یم لگا دیا جاتا ہے۔

مصدر کشیدن (کھینچنا) سے مضارع  کَشَد ہے اور فعل مضارع کی گردان: کَشَد(وہ کھینچے)، کَشَند (وہ کھینچیں)، کَشی (تو کھینچے)، کَشید (تم کھینچو)، کَشَم (میں کھینچوں)، کشیم (ہم کھینچیں)۔

مصدر نشستن (بیٹھنا) سے مضارع نشِینَد ہے اور فعل مضارع کی گردان: نشینَد (وہ بیٹھے)، نشینند (وہ بیٹھیں)، نشینی (تو بیٹھے)، نشینید (تم بیٹھو)، نشینم (میں بیٹھوں)، نشینیم (ہم بیٹھیں)۔

فعل حال: فعل مضارع کے متعلقہ صیغے سے پہلے مے (اس کا تلفظ ’مے‘ اور ’می‘ دونوں طرح رائج ہے) داخل کرنے سے فعل حال حاصل ہوتا ہے۔ مثلاً: مے کشد (وہ کھینچتا ہے)، مے نشینید (تم بیٹھتے ہو)، مے بینم (میں دیکھتا ہوں: دیدن دیکھنا، مضارع بینَد)، مے کُنیم (ہم کرتے ہیں: کردن کرنا، مضارع کُنَد)، مے آیم (میں آتا ہوں)، مے ترسَند (وہ ڈرتے ہیں)، مے خورید (تم کھاتے ہو)۔ یاد رہے کہ : میں آتا ہوں، میں آ رہا ہوں، میں آیا کرتا ہوں سب کا فارسی ترجمہ ’مے آیم‘ ہے۔ بعض اوقات مے کی جگہ ہمے لگایا جاتا ہے جس سے فعل میں تواتر کا معنی شامل ہو جاتا ہے۔ مثلاً: ہمے ترسند (وہ ڈر رہے ہیں یا وہ ڈرا کرتے ہیں)، ہمے رَوَم (میں جا رہا ہوں، میں جایا کرتا ہوں)، و علیٰ ہٰذاالقیاس۔

فعل امر اور فعل نہی: فعل امر کے صرف دو صیغے ہوتے ہیں: واحد حاضر اور جمع حاضر ۔ علامتِ مضارع د ہٹا دینے سے فعل امر صیغہ واحد حاضر، اور پھر اس پر ید داخل کرنے سے فعل امر صیغہ جمع حاضر حاصل ہوتا ہے۔ کَش (کھینچ)، کشید( کھینچو)، کُن (کر)، کنید (کرو)، نشین (بیٹھ جا)، نشینید (بیٹھ جاؤ)، نوِیس (لکھ)، نویسید (لکھو)، خواں (پڑھ)، خوانید (پڑھو)۔ یہاں آپ نے نوٹ کیا کہ فعل امر کا صیغہ واحد حاضر بالکل اسم فاعل کی طرح ہے یعنی کش (کھینچنے والا): محنت کش، دُود کش۔ کن (کرنے والا): کار کن، تباہ کن۔ نشین (بیٹھنے والا): گوشہ نشین، مسند نشین۔ نویس (لکھنے والا): خوش نویس، وثیقہ نویس۔ خوان (پڑھنے والا): نوحہ خوان، نغمہ خواں، وغیرہ ۔ ادھر فعل مضارع اور فعل امر کے صیغہ جمع حاضر میں کوئی فرق نہیں۔ ایسے میں معانی کا کیا ہو گا؟ کرتے یہ ہیں کہ جہاں التباس کا اندیشہ ہو، وہاں فعل امر سے پہلے بَ لگا دیتے ہیں، اور معانی فعل امر کے ہی لیتے ہیں: بکش، بکشید، بکن، بکنید، بنویس، بنویسید، بخواں، بخوانید، وغیرہ۔ فعل نہی بنانے کے لئے فعل امر سے پہلے مَ داخل کرتے ہیں: مَکُن (نہ کر، مت کر)، مَکُنید (نہ کرو، مت کرو)، مَکَش (نہ کھینچ، مت کھینچ)، مَکَشید (نہ کھینچو، مت کھینچو) وغیرہ۔ کبھی کبھی اس م کی بجائے ن بھی داخل ہوتا ہے، جس کی وضاحت افعالِ نافیہ کی ذیل میں آئے گی۔

فعل مستقبل بنانے کے لئے فعل ماضی مطلق سے پہلے خواہد کا متعلقہ صیغہ داخل کرتے ہیں۔ رفتن سے فعل ماضی مطلق رفت (وہ گیا) اور فعل مستقبل خواہد رفت (وہ جائے گا)، آمدن سے فعل مستقبل خواہد آمد (وہ آئے گا)، گفتن سے خواہد گفت (وہ کہے گا)، وغیرہ۔ ان کی گردانیں :

رفتن سے خواہد رفت، خواہند رفت، خواہی رفت، خواہید رفت، خواہم رفت، خواہیم رفت۔

آمدن سے خواہد آمد، خواہند آمد، خواہی آمد، خواہید آمد، خواہم آمد، خواہیم آمد۔

گفتن سے خواہد گفت، خواہند گفت،خواہی گفت، خواہید گفت، خواہم گفت، خواہیم گفت۔

فعل ماضی مطلق: گزرے ہوئے زمانے میں ہونے والا کام ، جس میں کوئی مزید تخصیص (قریب، بعید، استمرار) وغیرہ نہ ہو۔ مصدر کا ن ہٹا دیں تو فعل ماضی مطلق کا پہلا صیغہ حاصل ہوتا ہے۔ آمدن سے آمد (وہ آیا)، رفتن سے رفت (وہ گیا)، خوردن سے خورد (اس نے کھایا)، نوشتن سے نوشت (اس نے لکھا)۔

 ساختن (بنانا)سے فعل ماضی مطلق معروف کی گردان : ساختن کا ن ہٹانے سے ساخت حاصل ہوا (اس نے بنایا)۔ یہ گردان کا پہلا صیغہ ہے۔

پہلا صیغہ(واحد غائب): ساخت (اس نے بنایا): کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ (تلفظ : ساخ ت؛ دوسرا صیغہ(جمع غائب): ساختند (انہوں نے بنایا): پہلے صیغے پر ند کا اضافہ ہوا۔ تلفظ: ساخ تَن د؛ تیسرا صیغہ (واحد حاضر): ساختی (تو نے بنایا): پہلے صیغے پر ی کا اضافہ ہوا؛ چوتھا صیغہ (جمع حاضر): ساختید (تم نے بنایا): پہلے صیغے پرید کا اضافہ ہوا؛ پانچواں صیغہ (واحد متکلم): ساختم (میں نے بنایا): پہلے صیغے پر م کا اضافہ ہوا۔ تلفظ: ساخ تَم؛ چھٹا صیغہ (جمع متکلم): ساختیم (ہم نے بنایا): پہلے صیغے پر یم کا اضافہ ہوا۔

اسی طرح رفتن (جانا) کا ن ہٹانے سے رفت (وہ گیا)۔ پہلا صیغہ(واحد غائب): رفت (وہ گیا): کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ تلفظ: رَف ت؛ دوسرا صیغہ(جمع غائب): رفتند (وہ گئے): پہلے صیغے پر ند کا اضافہ ہوا۔ تلفظ: رف تَن د؛ تیسرا صیغہ (واحد حاضر): رفتی (تو گیا): پہلے صیغے پر ی کا اضافہ ہوا۔ تلفظ: رف تی؛ چوتھا صیغہ (جمع حاضر): رفتید (تم گئے): پہلے صیغے پرید کا اضافہ ہوا؛ پانچواں صیغہ (واحد متکلم): رفتم (میں گیا): پہلے صیغے پر م کا اضافہ ہوا۔ تلفظ: رف تَم؛ چھٹا صیغہ (جمع متکلم): رفتیم (ہم گئے): پہلے صیغے پر یم کا اضافہ ہوا۔

فعل ماضی مطلق میں صیغہ سازی کا خلاصہ یہ ہے: ۱ () ، ۲ (ند)، ۳ (ی)، ۴(ید)، ۵ (م)، ۶ (یم)۔ مصدر کی علامت ن ہٹا کر اس پر قوسین کے اندر دئے گئے حروف داخل کریں۔ خالی قوسین کا مطلب ہے کچھ بھی نہیں۔

 رنجیدن (ناخوش ہونا، فکرمند ہونا) سے فعل ماضی مطلق معروف کی گردان: رنجید (وہ ناخوش ہوا) رنجیدند (وہ ناخوش ہوئے)، رنجیدی (تو ناخوش ہوا)، رنجیدید (تم ناخوش ہوئے)، رنجیدم (میں ناخوش ہوا)، رنجیدیم (ہم ناخوش ہوئے) ۔

رَبُودَن (اچکنا) سے : رَبُود (اس نے اچک لیا)، ربودند، ربودی، ربودید، ربودم، ربودیم۔

فعل ماضی قریب: وہ ماضی ہے جس میں قریب کے معنے پائے جائیں مثلاً: وہ آیا ہے یا آ گیا ہے، میں نے خط لکھ لیا ہے، حمید جا چکا ہے، وغیرہ۔ مصدر کی علامت ن ہٹا کر اس کی جگہ ہ لگاتے ہیں۔ پھر اس پر فعل ناقص است داخل کرکے اس کی گردان مکمل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر: نَوِش تن (لکھنا) کی علامتِ مصدر ن ہٹا کر ہ لگایا تو نَوِش تہ حاصل ہوا (اس کو اسم مفعول سے خلط ملط نہ کریں)۔ اس پر است داخل کر کے گردان مکمل کی تو: نوشتہ است (اس نے لکھا ہے)، نوشتہ اند (انہوں نے لکھا ہے)، نوشتہ ای (تو نے لکھا ہے)، نوشتہ اید (تم نے لکھا ہے)، نوشتہ ام (میں نے لکھا ہے)، نوشتہ ایم (ہم نے لکھا ہے)۔

 آمدن (آنا) سے فعل ماضی قریب کی گردان: آمدہ است (وہ آیا ہے)، آمدہ اند (وہ آئے ہیں)، آمدہ ای (تو آیا ہے)، آمدہ اید (تم آئے ہو)، آمدہ ام (میں آیا ہوں)، آمدہ ایم (ہم آئے ہیں)۔ اسی نہج پر خوردن (کھانا) سے ماضی قریب کی گردان: خوردہ است (اس نے کھایا ہے)، خوردہ اند، خوردہ ای، خوردہ اید، خوردہ ام، خوردہ ایم بنتی ہے۔

فعل ماضی بعید: وہ ماضی ہے جس میں بعید کے معنی پائے جاتے ہوں مثلاً: اس نے دیکھا تھا، وہ جا چکا تھا، ٹیم ہار گئی تھی، وغیرہ۔ فعل ماضی قریب میں است کی بجائے بُود لگا کر اس کی گردان مکمل کر لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر: آمدہ بودم (میں آیا تھا)، رفتہ بودید (تم جا چکے تھے)، کُشتہ بودند (انہوں نے مارا تھا)۔

فعل ماضی شکیہ: وہ ماضی ہے جس میں شک کا معنیٰ پایا جائے مثلاً: وہ آیا ہو گا، تم نے سنا ہو گا، آپ نے دیکھا ہو گا، وغیرہ۔ فعل ماضی قریب میں است کی بجائے باشد لگا کر اس کی گردان مکمل کر لیتے ہیں۔ مثلاً: آمدہ باشد (وہ آیا ہو گا)، شنیدہ باشی (تو نے سنا ہو گا)، دیدہ باشید (تم نے دیکھا ہو گا)، وغیرہ۔

فعل ماضی استمراری: وہ ماضی جس میں استمرار اور جاری رہنے کے معنے پائے جائیں، مثلاً: میں جاتا تھا، وہ آ رہا تھا، ہم سو رہے تھے، حمید سن رہا تھا، آپ جانتے تھے، تو پوچھا کرتا تھا، وغیرہ۔ فعل ماضی مطلق سے پہلے مے لگاکر گردان مکمل کرتے ہیں۔ مثلاً: مے رفتم (میں جاتا تھا)، مے آمد (وہ آ رہا تھا)، مے خوابیدیم (ہم سوتے تھے)، مے گفتید (تم کہا کرتے تھے)، وغیرہ۔ واضح رہے کہ مثال کے طور پر ہم سنا کرتے تھے، ہم سن رہے تھے، ہم سنتے تھے ان تینوں صورتوں کا فارسی ترجمہ ایک ہی ہو گا یعنی مے شنیدیم۔ فعل حال کی طرح یہاں بھی فعل میں تواتر کا مفہوم دینے کے لئے مے کو ہمے سے بدل دیتے ہیں ، مثلاً: ہمے رفتم (میں جارہا تھا، میں جایا کرتا تھا)، و علیٰ ہٰذا القیاس۔

ماضی شرطی یا ماضی تمنائی: ماضی کی وہ صورت ہے جو شرط، تمنا وغیرہ کے ساتھ خاص ہے۔ اس کی گردان معمول سے کسی قدر ہٹ جاتی ہے۔ در اصل تین صیغے (۱۔واحد غائب، ۲۔جمع غائب اور٥۔ واحد متکلم) اس کے اپنے ہیں جن میں فعل ماضی مطلق پر ے داخل کرتے ہیں۔ باقی تین صیغے (٣۔واحد حاضر، ۴۔جمع حاضر اور ٦۔جمع متکلم) ماضی استمراری سے لے لئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر:

کردن (کرنا) سے ماضی شرطی یا تمنائی کی گردان: کردے (وہ کرتا)، کردندے (وہ کرتے)، مے کردی (تو کرتا)، مے کردید (تم کرتے)، کردمے (میں کرتا)، مے کردیم (ہم کرتے)۔ گفتن (کہنا) سے ماضی شرطی یا تمنائی کی گردان: گفتے (وہ کہتا)، گفتندے (وہ کہتے)، مے گفتی (تو کہتا)، مے گفتید (تم کہتے)، گفتمے (میں کہتا)، مے گفتیم (ہم کہتے)۔ اور جُستن (ڈھونڈنا سے) : جُستے، جُستندے، مے جُستی، مے جُستید، جُستمے، مے جُستیم۔

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول