صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


آرزوئے صبح

ولی اللہ ولیؔ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

غزل

آپ کی نظروں میں شاید اِس لیے اچّھا ہوں میں

دیکھتا، سنتا ہوں سب کچھ پھر بھی چُپ رہتا ہوں میں


اِس لیے مجھ سے خفا رہتی ہے اکثر یہ زمیں

آسماں کو سر پہ لے کر گھومتا پھرتا ہوں میں


خاک میں ملنا ہی اشکوں کا مُقدّر ہے مگر

کیا یہ کم ہے اُس کی پلکوں پر ابھی ٹھہرا ہوں میں


خار ہی کو ہو مبارک خار کی عمرِ دراز

گُل صفت ہوں، بس جو ا ں ہوتے ہی مر جاتا ہوں میں


بادلوں کو شاید اِس کا کوئی اندازہ نہیں

عین دریا میں ہوں لیکن کس قدر پیاسا ہوں میں


غم زدہ دل کو ستم سے دور رکھنے کے لیے

بارہا خود اپنے ہی دل پر ستم ڈھاتا ہوں میں


کیوں وہ میرے سامنے آنے سے ڈرتا ہے ولیؔ

خامشی فطرت ہے میری ایک آئینہ ہوں میں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول