صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


اقیموالصلٰوۃ واٰتوالزکٰوۃ

نثاراحمدخاں السلفی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                              ٹیکسٹ فائل

آیات قرض حسنہ

  

اسی طرح قرض حسنہ کے تعلق سے اللہ رب العلمین نے کئی مقام پر ایمان والوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کے راستے میں خرچ کریں اللہ کاارشاد ہے:

٭ من ذاالذی یقرض اللہ قرضاحسنا فیضعفہ لہ اضعافا کثیراواللہ یقبض ویبصط والیہ ترجعون(البقرۃ۲:۲۴۵)

ترجمہ :ایسابھی کوئی ہے جواللہ تعالیٰ کواچھاقرض دے پس اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کرعطا فرمائے، اللہ ہی تنگی اورکشادگی کرتاہے اورتم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

توضیح : اللہ کی راہ میں اورجہاد میں مال خرچ کرناہے یعنی جان کی طرح مالی قربانی میں بھی تامل مت کرو رزق کی کشادگی اورکمی بھی اللہ کے اختیارمیں ہے اوروہ دونوں طریقوں سے تمہاری آزمائش کرتاہے کبھی رزق میںکمی کرکے اورکبھی اس میں فراوانی کرکے پھراللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے توکمی بھی نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اس میں کئی کئی گناہ اضافہ فرماتاہے، حساب کے دن میںتویقینا اس میں اضافہ حیران کن ہوگا جہاں انسان کوایک ایک نیکی کی ضرورت ہوگی


٭ من ذالذی یقرض اللہ قرضاحسنافیضعفہ لہ و لہ اجر کریم(الحدید۵۷:۱۱)

ترجمہ :کون ہے جواللہ تعالیٰ کواچھی طرح قرض دے پھراللہ تعالیٰ اسے اس کے لیے بڑھاتاچلاجائے اوراس کے لیے پسندیدہ عزت والاثواب ہے

توضیح :خوش نصیب ہیںوہ لوگ جواللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے فضل کو امانت سمجھتے ہوئے ضرورت مندوں کودیں اوربشارت الٰہی کے مستحق ہوں


٭ ان المصدقین والمصدقت واقرضواللہ قرضا حسنا یضعف لھم ولھم اجر کریم(الحدید۵۷:۱۸)

ترجمہ :بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اورجواللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں ان کے لیے یہ بڑھایاجائے گا اوران کے لیے پسندیدہ اجروثواب ہے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے ان مردوں اورعورتوں کی تعریف فرمائی ہے جواخلاص کے ساتھ اللہ کے راستہ میںخرچ کرتے ہیں اس اللہ کوقرض حسنہ دے رہے ہیں جس نے اتنی عظیم کائنات کی ساری چیزوں کواحسن اندازے میں پیدافرمایا اورہرایک کی وہ ضرورتیں پوری فرمارہاہے وہی آخرت میںاس کے بدل وہ اجردے گا جس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے


٭ ان تقرضواللہ قرضاحسنافیضعفہ لکم ویغفرلکم واللہ شکورحلیم(التغابن۶۴:۱۷)

ترجمہ :اگرتم اللہ کواچھاقرض دوگے (یعنی اس کی راہ میں خرچ کروگے) تووہ اسے تمہارے لیے بڑھاتاجائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرمادے گا اللہ بڑا قدردان بڑابردبارہے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میںایک خاص انعام کااشارہ فرمایاہے کہ انسان خطاکارہے اس سے خطائیں سرزدہوتی ہیں اللہ تعالیٰ اس قرض حسنہ کی وجہ سے در گزر کامعاملہ فرمائے گاکہ میرے بندے نے میری رضاوخوشنودی کے لیے میری راہ میں خرچ کیاتھاآج ہم اسے اس کااجردیںگے


٭ واقرضوا للہ قرضاحسنا وماتقدموا لانفسکم من خیر تجدوہ عنداللہ ھو خیرا واعظم اجراواستغفروااللہ ان اللہ غفور رحیم(المزمل۷۳:۲۰)

ترجمہ :اوراللہ تعالیٰ کواچھاقرض دو اورجونیکی تم اپنے لیے آگے بھیجوگے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاںبہتر سے بہتر اورثواب میںبہت زیادہ پاؤگے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہو یقینا اللہ تعالیٰ بخشنے والامہربان ہے

توضیح : فی سبیل اللہ خرچ کرنے والوں پراللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے چونکہ اس کی صفت ہی غفورالرحیم ہےیہاں ہم سب کچھ چھوڑجائیں گے مگر جوکچھ ہم نے خرچ کیا اللہ کی راہ میں اللہ کے یہاں اضافے کے ساتھ ہمیں نصیب ہوگا

جب یہ آیت نازل ہوئیں توحضرت ابولدحداحؓ نے عرض کی کہ یارسول اللہ میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہو اللہ تعالیٰ ہم نے قرض مانگتے ہیں حالانکہ وہ ذات قرض سے بے نیاز ہےآپ نے فرمایا ہاں اللہ ہی قرض مانگتے ہیں تاکہ اس کے بدلے میں وہ تمہیں جنت میں داخل کر دے انھوں نے عرض کی تومیں اپنے پروردگار کو قرض دیتا ہوں کیا وہ مجھے اور میری بچی دحداحہ کوجنت میں داخل کرے گا؟آپ نے فریا ہاں تو انھوں نے کہا لائیے اپنا دست مبارک بڑھائیے توآپؐ نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا تو اسے پکڑ کر کہنے لگے دوباغ میری ملکیت میں ہے ایک مدینے کے زیریں علاقہ میں ہے اوردوسرا بالائی حصہ میں ہے ان دوباغوں کے علاوہ اللہ کی قسم اور کوئی چیز میرے پاس نہیں میں یہ دونوں باغ اللہ کو قرض دیتاہوں، توآپ ؐ نے فرمایا ان میں سے ایک اللہ کی راہ میں دے دو اوردوسرااپنی اور اپنے اہل وعیال کی گذراوقات کے لئے رکھ لو اس پر ابوالداحدحؓنے کہا پھر اے اللہ کے رسول ان میں سے جو بہتر ہے وہ اللہ کی راہ میں دیتاہوں آپ گواہ رہیں اس باغ میں چھ سوکھجور کے درخت ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس انفاق کے بدلے میں اللہ تعالیٰ آپ کو جنت میں داخل کرے گا توآپؓ یہ کہہ کر چل دیئے اور باغ میں پہنچے جہاں ام لداحداح اپنے بچوں کے ہمراہ کھجوروں کے درختوںمیں پھررہی تھیں انھیں دیکھ کر آپ نے یہ کہا:میںیہ باغ اللہ کو بطور قرض خوش دلی سے دے دیاہے یہ سنتے ہی آپ کی بیوی نے اپنے شوہر کی تحسین فرماتے ہوئے بچوں کو لے کر باغ سے نکل گئی اوربچوں کے دامن وجیب میں جو کھجوریں تھیں اور جو ان کے منہ میں تھی سب نکلوا کر وہیں ڈھیر کر دی

انہیں آیات کے پیش نظر نبی آ کرم ﷺ نے اصحاب کرامؓ کو فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی ترغیب دلائی تو حضرت ابوعقیل انصاریؓ ایک عجیب وغریب مثال قائم فرمائی خود اپنی زبانی وہ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ کاحکم پاتے ہی میں تڑپ اٹھا اور اس وقت میرے پاس کچھ نہ تھا کہ خرچ کروں آخرکام کی تلاش میںنکل پڑاتو اللہ تعالیٰ نے میری تمناپوری فرمادی مجھے ایک جگہ مزدوری مل گئی ایک یہودی کاکھیت سیراب کرنے کا کام دوصاع کھجور کے بدلے تومیں نے ساری رات اپنی پیٹھ پرپانی لاد کر سینچائی کرتارہا صبح تک پوراکام کیا، صبح ہوئی تواس یہودی نے دوصاع کھجوریں مزدوری میں دیں تو ایک صاع نکال کر اپنے گھر والوں کے لئے لے گیا اوردوسراصاع اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے درباررسالت مآب ﷺ کی خدمت بابرکت میںحاضر کر دیا (الطبرانی)صحابہ رسولؐ کے اس نیک عمل سے اللہ تعالیٰ نے خوش ہو کر سورۂ التوبہ، آیت نمبر۷۹ نازل فرمائی سبحان اللہ

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                              ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول