صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


آپ کی امانت آپ کی سیوا میں

محمد کلیم صدیقی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                  ٹیکسٹ فائل

مجھے معاف کر دیں

میرے پیارے قارئین!مجھے معاف کر دیجیے، میں اپنی اور اپنی تمام مسلم برادری کی جانب سے آپ سے معذرت چاہتا ہوں، جس نے اس دنیا کے سب سے بڑے شیطان کے بہکاوے میں آ کر آپ کی سب سے بڑی دولت آپ تک نہیں پہنچائی۔ اس شیطان نے گناہ کی جگہ گنہ گار کی بے عزتی دل میں بٹھا کر اس پوری دنیا کو جنگ کا میدان بنا دیا۔ اس غلطی کا خیال کر کے ہی میں نے آج قلم اٹھایا ہے کہ آپ کا حق آپ تک پہنچاؤں اور بغیر کسی لالچ کے محبت اور انسانیت کی باتیں آپ کو بتاؤں۔

وہ سچا مالک جو دلوں کے حال جانتا ہے، گواہ ہے کہ ان صفحات کو آپ تک پہنچانے میں انتہائی اخلاص کے ساتھ میں حقیقی ہم دردی کا حق ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ان باتوں کو آپ تک نہ پہنچانے کے غم میں کتنی راتوں کی میری نیند اڑی ہے۔


ایک محبت بھری بات:


یہ بات کہنے کی نہیں، مگر میری تمنا ہے کہ میری ان محبت بھری باتوں کو آپ پیار کی آنکھوں سے دیکھیں اور پڑھیں۔ اس مالک کے بارے میں جو سارے جہان کو چلانے اور بنانے والا ہے، غور کریں، تاکہ میرے دل اور میری روح کو سکون حاصل ہو کہ میں نے اپنے بھائی یا بہن کی امانت اس تک پہنچائی اور اپنے انسان اور بھائی ہونے کا فرض ادا کر دیا۔

اس جہان میں آنے کے بعد ایک انسان کے لیے جس سچائی کو جاننا اور ماننا ضروری ہے اور جو اس کی سب سے بڑی ذمے داری اور فرض ہے، وہ محبت بھری بات میں آپ کو سنانا چاہتا ہوں۔


فطرت کا سب سے بڑا سچ:


اس جہان، بلکہ فطرت کی سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ اس جہان، تمام مخلوقات اور پوری کائنات کو بنانے والا، پیدا کرنے والا، اور اس کا نظام چلانے والا صرف اور صرف ایک اکیلا مالک ہے۔ وہ اپنی ذات، صفات اور اختیارات میں اکیلا ہے۔ دنیا کو بنانے، چلانے، مارنے اور جلانے میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ وہ ایک ایسی طاقت ہے، جو ہر جگہ موجود ہے۔ ہر ایک کی سنتا ہے، ہر ایک کو دیکھتا ہے۔ سارے جہان میں ایک پتّہ بھی اس کی اجازت کے بغیر جنبش نہیں کرسکتا۔ ہر انسان کی روح اس کی گواہی دیتی ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا ہو اور چاہے وہ مورتی کا پجاری ہی کیوں نہ ہو، مگر اندر سے وہ یقین یہی رکھتا ہے کہ پیدا کرنے والا، پالنے والا، رب اور اصلی مالک تو صرف وہی ایک ہے۔

انسان کی عقل میں بھی اس کے علاوہ کوئی اور بات نہیں آتی کہ سارے جہان کا مالک ایک ہی ہے۔ اگر کسی اسکول کے دو پرنسپل ہوں تو اسکول نہیں چل سکتا۔ اگر ایک گاؤں کے دو پردھان ہوں تو گاؤں کا نظام تلپٹ ہو جائے گا۔ کسی ایک دیش کے دو بادشاہ نہیں ہو سکتے تو اتنی بڑی کائنات کا انتظام ایک سے زیادہ خدا یا مالکوں کے ذریعے کیسے چل سکتا ہے اور دنیا کی منتظم کئی ہستیاں کس طرح ہو سکتی ہیں؟!


ایک دلیل:


قرآن جو اللہ کا کلام ہے، اس نے دنیا کو اپنی حقانیت بتانے کے لیے یہ دعوا کیا ہے کہ

’’ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر (قرآن) اتارا ہے، اس میں اگر تم کو شک ہے (کہ قرآن اس مالک کا سچا کلام نہیں ہے )تو اس جیسی ایک سورت ہی (بنا)لے آؤ اور چاہو تو اس کام کے لیے اللہ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی (مدد کے لیے) بلا لو، اگر تم سچے ہوo ‘‘  (ترجمہ القرآن، البقرة ۲:۳۲)

چودہ سو سال سے آج تک دنیا کے قابل ترین ادیب، عالم اور دانش ور تحقیق اور ریسرچ کر کے عاجز ہو چکے اور اپنا سر جھکا چکے ہیں۔ حقیقت میں کوئی بھی اللہ کے اس چیلنج کا جواب نہ دے سکا اور نہ دے سکے گا۔

اس پاک کتاب میں مالک نے ہماری عقل کو اپیل کرنے کے لیے بہت سی دلیلیں دی ہیں۔ ایک مثال یہ ہے کہ :

’’اگر زمین اور آسمانوں میں اللہ کے علاوہ مالک و حاکم ہوتے تو ان دونوں میں بڑی خرابی اور فساد مچ جاتا۔‘‘     (ترجمہ القرآن، الانبیاء۱۲:۲۲)

بات صاف ہے۔ اگر ایک کے علاوہ کئی حاکم و مالک ہوتے تو جھگڑا ہوتا۔ ایک کہتا: اب رات ہوگی، دوسرا کہتا: دن ہوگا۔ ایک کہتا: چھے مہینے کا دن ہوگا، دوسرا کہتا: تین مہینے کا ہوگا۔ ایک کہتا: سورج آج پچھم سے نکلے گا، دوسرا کہتا: نہیں، پورب سے نکلے گا۔ اگر دیوی دیوتاؤں کو یہ حق واقعی ہوتا اور وہ اللہ کے کاموں میں شریک بھی ہوتے تو کبھی ایسا ہوتا کہ ایک غلام نے پوجا ارچنا کر کے بارش کے دیوتا سے اپنی بات منوا لی، تو بڑے مالک کی جانب سے آرڈر آتا کہ ابھی بارش نہیں ہوگی، پھر نیچے والے ہڑتال کر دیتے۔ اب لوگ بیٹھے ہیں کہ دن نہیں نکلا، معلوم ہوا کہ سورج دیوتا نے ہڑتال کر رکھی ہے۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول