صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
آنکھوں سے کہو
شہر یار
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
سفر کی ابتدا نئے سرے سے ہو
سفر کی ابتدا نئے سرے سے ہو
کہ آگے کے تمام موڑ وہ نہیں ہیں
چیونٹیوں نے ہاتھیوں کی سونڈ میں پناہ لی
تھکے تھکے سے لگ رہے ہو،
دھند کے غلاف میں، ادھر وہ چاند ریگِ آسمان سے
تمہیں صدائیں دے رہا ہے، سن رہے ہو
تمہاری یادداشت کا کوئی ورق نہیں بچا
تو کیا ہوا
گزشتہ روز و شب سے آج مختلف ہے
آنے والا کل کے انتظار کا
سجاؤ خواب آنکھ میں
جلاؤ پھر سے آفتاب آنکھ میں
سفر کی ابتدا نئے سرے سے ہو
٭٭٭