صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
آنکھیں
سارا شگفتہ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
نظمیں
اے میرے سر سبز خُدا
بین کرنے والوں نے
مجھے اَدھ کھُلے ہاتھ سے قبول کیا
انسان کے دو جنم ہیں
پھر شام کا مقصد کیا ہے
میں اپنی نگرانی میں رہی اور کم ہوتی چلی گئی
کتوں نے جب چاند دیکھا
اپنی پوشاک بھُول گئے
مَیں ثابت قدم ہی ٹُوٹی تھی
اب تیرے بوجھ سے دھنس رہی ہوں
تنہائی مجھے شکار کر رہی ہے
اے میرے سرسبز خُدا
خزاں کے موسم میں بھی مَیں نے تجھے یاد کیا
قاتل کی سزا مقتول نہیں
غیب کی جنگلی بیل کو گھر تک کیسے لاؤں
پھر آنکھوں کے ٹاٹ پہ مَیں نے لکھا
میں آنکھوں سے مرتی
تو قدموں سے زندہ ہو جاتی
۔
آنکھیں دو جُڑواں بہنیں
جب ہمارے گُناہوں پہ وقت اُترے گا
بندے کھرے ہو جائیں گے
پھر ہم توبہ کے ٹانکوں سے
خُدا کا لباس سیئیں گے
تُم نے سمندر رہن رکھ چھوڑا
اور گھونسلوں سے چُرایا ہوا سونا
بچے کے پہلے دن پہ مَل دیا گیا
تُم دُکھ کو پیوند کرنا
میرے پاس اُدھار زیادہ ہے اور دوکان کم
آنکھیں دو جُڑواں بہنیں
ایک میرے گھر بیاہی گئی دُوسری تیرے گھر
ہاتھ دو سوتیلے بھائی
جنھوں نے آگ میں پڑاؤ ڈال رکھا ہے
۔
***