صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


آئینے میں قید لڑکی

کے اشرف

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

اور خدا خوشی سے رو پڑا

جہاں تک نظریں کام کرتی تھیں ہر طرف پانی ہی پانی تھا۔ فطرت مکمل طور پر بپھری ہوئی تھی۔

پانی ہر طرف سے اُبلا چلا آ رہا تھا۔ ایسے لگتا تھا جیسے پہاڑ اُبل پڑے ہیں اور بلندیوں سے اچھلتے پانی کے ریلے ہنستی بستی بستیوں ، کھیتوں ، کھلیانوں ، درختوں ، مویشیوں ، عورتوں ، مردوں اور بچوں کو بہا لے جانا چاہتے ہیں۔

آناً فاناً کروڑوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ان کے سر پر چھتیں نہیں ، سونے کے لیے چارپائیاں نہیں ، کھانے کے لیے روٹی نہیں ، پہننے کے لیے کپڑے نہیں ، اور اتنے پانی کے درمیان پینے کے لیے پانی نہیں

وہ کروڑوں انسانوں کی تباہی اور بربادی پر پریشان ہے۔ وہ ان کی مد د کرنا چاہتا ہے۔ وہ سب اس کی مخلوق ہیں۔ اس کے بندے اور بندیاں ہیں۔ اس کی آنکھوں کے سامنے مر رہے ہیں ، مٹ رہے ہیں ، تباہ و برباد ہو رہے ہیں لیکن وہ کچھ نہیں کر سکتا۔

 وہ فرشتوں سے ناراض ہے۔ چیخ چیخ کر انہیں احکامات دے رہا ہے۔ جاؤ جاؤ اُس کی مد د کرو، اِس کی مد د کرو، اُسے بچاؤ، اِسے بچاؤ۔ فرشتے بھی پریشان ہیں۔ اتنی بڑی تباہی اور بربادی سے دوچار لوگوں کی مد د کرنا ان کے بس کی بات نہیں۔ لیکن خدا کی چیخ وپکار پر وہ بھی بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ جس کی جتنی مد د ہو سکتی ہیں کر رہے ہیں۔

خدا ان سب کودیکھ رہا ہے جو اس مصیبت سے دوچارہیں۔ وہ انہیں بھی دیکھ رہا ہے جو اس وقت ان لوگوں پر مسلط ہیں۔ ان کا مسخرہ پن دیکھ کر اسے افسوس ہو رہا ہے۔

وہ فرشتوں سے پوچھتا ہے۔ یہ سب بدصورت لوگ کون ہیں۔ کوِی لندن جا رہا ہے تا کہ ان کروڑوں انسانوں کی تباہی و بربادی کے باوجود اپنے پینٹ ہاوس کی ڈیل کی تکمیل کر سکے۔ کوئی اپنے سوٹ، نکٹائیاں ، اور جوتے نیلام کرنا چاہتا ہے ، تاکہ ان کروڑوں لوگوں کی مصیبت کا مذاق اڑا سکے ، کوئی تصویریں کھنچوانے کے لیے میڈیا کی ٹیمیں ساتھ لیکر ہیلی کاپٹروں اور گاڑیوں میں مارا مارا پھر رہا ہے تا کہ لوگ دیکھ لیں کہ وہ کتنا ذمہ دار حکمران ہے۔ کوئی لندن میں بیٹھ کر تقریریں کر رہا ہے۔ کوئی ان مصیبت کے مارے لوگوں کی مد د کے نام پر دنیا بھر میں پھیلے ہم وطنوں سے پیسے اکٹھے کر رہا ہے۔

فرشتے جواب دیتے ہیں کہ یہ پاکستان کے موجودہ اور متوقع حکمران ہیں۔ خدا فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ ان سب مسخروں کے گلوں میں رسیاں ڈال کر ٹائٹ کر دو اور ان کے بارے میں میرے احکامات کا انتظار کرو۔ مجھے اپنے ان کروڑوں بے بس انسانوں کے مصائب سے فارغ ہو لینے دو جو پانی کے ریلوں میں بہہ رہے ہیں اور سیلاب کے تھپیڑے کھا رہے ہیں۔ پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ ان مسخروں کا کیا کرنا ہے۔


فرشتوں کے ساتھ اس گفتگو کے دوران اچانک خدا کو ایک طرف سے رونے دھونے اور گڑگڑانے کی آوازیں آتی ہیں۔ کچھ لوگ ہزاروں انسانوں کے ساتھ رو رو کر، گڑگڑا ، گڑگڑا کر، دعائیں مانگ رہے ہیں۔


"اللہ اس امتحان کو امتحان ہی رہنے دینا اسے عذاب نہ بنانا۔ اللہ کروڑوں انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان کو دوبارہ گھر عطا کر۔ اللہ اللہ ہمارے گناہوں کو نہ دیکھ [خدا زیر لب مسکراتا ہے ] اپنی رحمتوں کو دیکھ۔ "

وہ رو رہے ہیں۔ گڑگڑا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ ہزاروں لوگ ہاتھ اٹھاۓ رو رہے ہیں۔ گڑگڑا رہے ہیں۔

خدا فرشتوں سے پوچھتا ہے یہ کون ہیں ؟ فرشتے جواب دیتے ہیں۔ یہ علماۓ دین اور ان کے پیروکار ہیں۔ یہ رو رو کر تمہاری توجہ پانی کے ریلوں میں پھنسے تمہارے کروڑوں تباہ حال انسانوں کی طرف دلانا چاہتے ہیں۔


اللہ تعالی فرشتوں کو حکم دیتا ہے۔ ان مسخروں کے گلوں میں بھی رسیاں ڈال کر ٹائٹ کر دو۔ اور ان کے بارے میں میرے احکامات کا انتظار کرو۔ میں نے ان نا خلفوں کو جس کام کے لیے پیدا کیا تھا یہ مجھ سے انہی کاموں کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔

 یہ جہلا نہیں جانتے کہ میں پانی کے ریلوں میں پھنسے اپنے کروڑوں انسانوں کی حالت سے نہ صرف با خبر ہوں بلکہ ان کی مد د کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ یہ مسخرے کروڑوں انسانوں کو مسلسل بے عملی کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں۔ بجاۓ مصائب میں پھنسے انسانوں کی مد د کرنے کے نہ صرف اپنا وقت ضائع کر رہے بلکہ ان کروڑوں انسانوں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں جو رونے دھونے اور گڑگڑانے کی بجاۓ عملاً ان بھائیوں ، بہنوں اور بچوں کی مد د کر سکتے ہیں جنہیں اس وقت ان کی مد د کی ضرورت ہے۔

ان رونے دھونے اور گڑگڑانے والے بے عمل مسخروں سے دور خدا کو چند نوجوان لڑکے اور لڑکیاں دکھائی دیتے ہیں جن کی پیشانیاں زندگی کے عزم سے چمک رہی ہیں وہ اپنی بساط کے مطابق پانی کے ریلوں میں پھنسے بے حال لوگوں کی جس طرح بن پڑ رہا ہے مد د کر رہے ہیں۔ کوئی ان لٹے پٹے لوگوں کو سنبھال رہا ہے۔ کوئی انہیں حرف تسلی دے رہا ہے۔ کوئی ان تک کھانا پہنچا رہا ہے۔ کوئی ان تک پانی پہنچا رہا ہے۔ کوئی انہیں بیماریوں سے بچنے کے لیے دوائیاں دے رہا ہے۔ کوئی ان کو جینے کی امید دلا رہا ہے۔ کوئی ان کے حوصلوں کو ٹوٹنے سے بچا رہا ہے۔

خدا ان عزم سے بھرپور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو مصروف عمل دیکھتا ہے تو اس کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔

فرشتے خدا کی آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہیں تو پوچھتے ہیں۔ اے الٰہ العالمین تمہاری آنکھوں میں آنسو؟

خدا فرشتوں سے کہتا ہے۔ یہ خوشی کے آنسو ہیں۔ یہ نوجوان لڑکے لڑکیاں جو پانی میں پھنسے میرے کروڑوں انسانوں کی مد د کر رہے یہ میری امید ہیں۔ یہی سچے اور کھرے انسان ہیں۔ جاؤ اور جا کران کی مد د کرو۔

خدا کا حکم ملتے ہی لاکھوں کروڑوں فرشتے آسمانوں سے اُڑتے ہیں اور زمین پر آ کر ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے کام میں شامل ہو جاتے ہیں جو پانی کے ریلوں میں پھنسے ان بے بس انسانوں کی مد د کر رہے۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول