صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


اہلِ سنت و الجماعت کے متفقہ اصول العقائد

(مولانا) حذیفہ وستانوی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

عقائد کی غلطیاں

    آج کل عقائد کے باب میں  دو قسم کی غلطیاں  واقع ہو رہی ہیں۔ ایک تو وہ لوگ ہیں  جو عقائد کو ضروری سمجھتے ہیں  مگر ضرورت کو اسی میں منحصر کرتے ہیں  یعنی اعمال کی ضرورت نہیں  چنانچہ عام طور پر یہ عقیدہ ہے کہ جو توحید ورسالت کا قائل ہو اور ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کا معتقد ہو بس وہ جنتی ہے۔اب سے کسی عمل کی ضرورت نہیں۔

    پھر بعض نے اور انتخاب کیا ہے کہ ایمان کا بھی اختصار کر لیا کیوں  کہ ایمان کی حقیقت تو یہ ہے۔

التصدیق بما جاء بہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم

    یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خبریں  دی ہیں  کہ اللہ واحد ہے۔ قیامت آنے والی ہے، وزن حق ہے، حساب کتاب حق ہے، دوزخ جنت حق ہے، تقدیر کا مسئلہ حق ہے،فرشتوں  کا وجود حق، پل صراط پر چلنا حق ہے، نماز کی فرضیت حق ہے، زکوٰۃ اور روزہ و حج سب کی فرضیت حق ہے کیوں  کہ اطاعت گو اعمال ہیں  مگر ان کی فرضیت کا اقرار کرنا ایمان میں  داخل ہے یعنی ایک تو نماز کا پڑھنا ہے اور روزہ رکھنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا یہ تو عمل ہے اور ایک ان کی فرضیت کا اعتقاد رکھنا یہ ایمان کا جزو ہے۔بدون اس اعتقاد فرضیت کے ایمان کان تحقق نہیں  ہو سکتا۔

    تو ایمان نام تھا ان سب چیزوں  کی تصدیق کا مگر آج کل لوگوں  نے اس میں  بھی انتخاب کر لیا ہے۔بعضے وزن اعمال کا ضروری سمجھتے۔۔۔۔۔ بعضے پل صراط کی تصدیق کو ایمان میں  داخل سمجھتے۔ کوئی تقدیر کے مسئلہ کا انکار کرتا ہے و علی ہذا۔ اور پھر بھی وہ اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔

    تھوڑے دنوں  پہلے یہ حالت تھی کہ ان عقائد میں  کسی کو اختلاف نہ تھا گو فروع میں  اختلاف تھا کیونکہ اختلاف کی دو قسمیں  ہیں۔ ایک تو ایسے امور میں  جن میں  اختلاف کی گنجائش ہے۔ یہ تو فروع ظنیہ میں  ہوتا ہے جیسا کہ مجتہدین میں  اختلاف ہوا ہے یا ان کے بعد ان کے اتباع میں  ہو ا ہے۔ یہ تو سب اعمال کے درجہ میں  اختلاف ہوا ہے عقائد میں  کسی کو اختلاف نہ تھا۔ اور اگر عقائد میں  بھی کسی نے اختلاف کیا ہے تو وہ عقائد مہمہ مقصودہ میں نہ تھا بلکہ عقائد مہمہ کی فروع میں  تھا۔مگر کچھ دنوں  سے ایک ایسا اختلاف پیدا ہوا ہے جس کے ذکر کرنے کو بھی جی نہیں  چاہتا یعنی اب ان امور میں  بھی اختلاف ہو نے لگا ہے جن میں  کچھ دن پہلے شبہ بھی نہ تھا مگر اس وقت اس نئی تعلیم کی بدولت بلکہ یوں  کہنا چاہئے کہ علم دین نہ ہو نے یا دین سے محبت اور علماء کی صحبت نہ ہو نے کی بدولت عقائد مہمہ میں  بھی اختلاف ہو نے لگا۔ (الدین الخالص ص ۷ تا ۸ ملحقہ مواعظ دین و دنیا)

 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول