صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


آخر شب کا انتظار

اعتبار ساجد

ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

مجھ سے باہر


مری راتوں کی راحت دن کا اطمینان لے جانا

تمہارے کام آ جائے گا، یہ سامان لے جانا

تمہارے بعد کیا رکھنا اَنا سے واسطہ کوئی؟

تم اپنے ساتھ میرا عمر بھر کا مان لے جانا

شکستہ کے کچھ ریزے پڑے ہیں فرش پر،چن لو

اگر تم جوڑ سکتے ہو تو یہ گلدان لے جانا

ادھر الماریوں میں چند اوراق پریشاں ہیں

مرے یہ باقی ماندہ خواب میری جان لے جانا

تمہیں ایسے تو خالی ہات رخصت کر نہیں سکتے

پرانی دوستی ہے اس کی کچھ پہچان لے جانا

ارادہ کر لیا ہے تم نے گر سچ مچ بچھڑنے کا!

تو پھر اپنے یہ سارے وعدہ و پیمان لے جانا

اگر تھوڑی بہت ہے شاعری سے اُن کو دلچسپی

تو ان کے سامنے تم میرا یہ دیوان لے جانا

٭٭٭

پھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے

ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے

سب خرد مند بنے پھرتے تھے ،ماشاء اللہ!

 بس ترے شہر میں اک صاحب وحشت ہم تھے

نام بخشا ہے تجھے کس کے وفورِ غم نے

گر کوئی تھا تو ترے مجرم شہرت ہم تھے

رَت میں تری یاد آئی تو احساس ہوا

اک زمانے میں تری نیند کی راحت ہم تھے

اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو

وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے

دھُوپ کے دشت میں کتنا وہ ہمیں ڈھونڈتا تھا

اعتبار اس کے لئے  اَبر کی صورت ہم تھے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول