صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
آبگینہ خیال کا
احمد فراز
جمع و ترتیب: محمد بلال اعظم
تنہا تنہا، پس انداز موسم، اور نا یافت سے انتخاب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
روزنا جرمن نژاد
اس کے ہونٹوں میں حرارت
جسم میں طوفاں
برہنہ پنڈلیوں میں آگ
نیّت میں فساد
رنگ و نسل و قد و قامت
سرزمین و دین کے سب تفرقوں سے بے نیاز
ہر کسی سے بے تکلّف ایک حد تک دلنواز
وہ سبھی کی ہم پیالہ ہم نفس
عمر شاید بیس سے اوپر برس یا دو برس
روزنا جرمن نژاد
اور دیکھنے والوں میں سب
اس کی آسودہ نگاہی بے محابا میگساری کے سبب
پیکرِ تسلیم و سر تا پا طلب
ان میں ہر اک کی متاعِ گُل
بہائے التفاتِ نیم شب
روزنا جرمن نژاد
اور اس کا دل۔۔۔ زخموں سے چُور
اپنے ہمدردوں سے ہمسایوں سے دُور
گھر کی دیواریں نہ دیواروں کے سایوں کا سرور
جنگ کے آتشکدے کا رزق کب سے بن چکا
ہر آہنی بازو کا خوں
ہر چاند سے چہرے کا نور
خلوتیں خاموش و ویراں
اور ہر دہلیز پر اک مضطرب مرمر کا بُت
ایستادہ ہے بچشمِ ناصبور
کون ہے اپنوں میں باقی
توسنِ راہِ طلب کا شہسوار
ہر دریچے کا مقدّر انتظار
اجنبی مہماں کی دستک خواب
شاید خواب کی تعبیر بھی
چند لمحوں کی رفاقت جاوداں بھی
حسرتِ تعمیر بھی
الوداعی شام، آنسو، عہد و پیماں
مضطرب صیّاد بھی نخچیر بھی
کون کر سکتا ہے ورنہ ہجر کے کالے سمندر کو عبور
اجنبی مہماں کا اک حرفِ وفا
نومید چاہت کا غرور
روزنا اب اجنبی کے ملک میں خود اجنبی
پر بھی چہرے پر اُداسی ہے نہ آنکھوں میں تھکن
اجنبی کا ملک جس میں چار سُو
تاریکیاں ہی خیمہ زن
سب کے سایوں سے بدن
روزنا مرمر کا بُت
اور اس کے گرد
ناچتے سائے بہت
سب کے ہونٹوں پر وہی حرفِ وفا
ایک سی سب کی صدا
وہ سبھی کی ہم پیالہ ہم نفس
عمر شاید بیس سے اوپر برس یا دو برس
اس کی آنکھوں میں تجسس اور بس
٭٭٭