صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
مبلغ اسلام علامہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی
ڈاکٹر محمد حسین مُشاہد رضوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
دنیائے اسلام کی عظیم ترین اور نام ور شخصیت اما م احمد رضا بریلوی قدس سرہٗ کے شاگردوں اور خلفا ے کرا م میں ہر کوئی چندے آفتاب اور چندے ماہ تاب تھا۔ فقہ حنفی کی معروف کتاب "بہار شریعت" کے مصنف مولانا امجد علی اعظمی، علم ہیئت و فلکیات کے ا تھاریٹی ملک العلماء علامہ ظفرالدین بہاری، مفسر قرآن علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے سابق صدر شعبۂ دینیات حضرت پروفیسر سید سلیمان اشرف بہاری، اور دیگر تلامذہ و خلفا کہ جن کی فہرست طویل ہے ہر کوئی علم و فضل میں یگانۂ روزگار تھا۔ پیشِ نظر مضمون میں امام احمد رضا بریلوی کے ایک ایسے شاگردِ رشید اور خلیفۂ ارشد کا ذکر مقصود ہے کہ جن کی تبلیغی مساعیِ جمیلہ سے نہ صرف ایشیائی ممالک فیض یاب ہوئے اور ہو رہے ہیں بل کہ دنیا کے سبھی براعظموں میں بسنے والے انسانوں کو آپ نے اسلامی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ آج دنیا بھر میں تبلیغ اسلام کا جو عظیم الشان جدید ترین نظام قائم ہے بلا مبالغہ اس کے اولین قائد و سرخیل مبلغ اسلام علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی ( والد ماجد علامہ شاہ احمد نورانی علیہ الرحمہ) کی ذات ہے۔ آپ کی سوانح حیات مطالعہ کرنے کے بعد اس حقیقت کو تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں۔
مبلغ اسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت15 رمضان المبارک 1310ھ بمطابق3 اپریل 1892ء کو میرٹھ میں ہوئی اور وفات22 ذی الحجہ 1374ھ بمطابق22اگست 1954ء کو مدینۂ منورہ میں ہوئی اور ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے قدموں میں جنت البقیع شریف میں تدفین عمل میں آئی۔
مبلغ اسلام علامہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ اسلامی علوم و فنون کے ساتھ ساتھ جدید علوم و فنون کے ماہر تھے۔ آپ نے اٹاوہ کالج سے انٹر نس اور میرٹھ سے بی۔ اے کیا تھا۔ آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرنچ، جاپانی، ملایا اور چینی زبانوں پر عالمانہ و فاضلانہ دسترس حاصل تھی۔
1915ء میں حجازِ مقدس پہنچے۔ واپس آ کر اعلیٰ حضر ت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہٗ کی مریدی میں شامل ہوئے۔ منازل سلوک طے کیں اور خلافت و اجازت حاصل کیں۔ امام احمد رضا نے اپنی مشہورِ زمانہ طویل نظم "الاستمداد " میں آپ کا ذکر اس طرح کیا ہے
عبد علیم کے علم کو سُن کر
جہل کی بہل بھگاتے یہ ہیں
٭٭٭