صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
ساقی الحرمین حضرت عباسؓ بن عبدالمطلب
خالد محمد خالد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
ہلاکت کے سال’’عام الرمادہ‘‘ میں جب انسان و حیوان اور نباتات و جمادات سخت قحط کا شکار ہو گئے تو امیرالمومنین حضرت عمرؓ کھلی فضا میں مسلمانوں کے ساتھ نماز استسقا پڑھنے اور اللہ رحیم و کریم سے باران رحمت کے لیے گڑگڑا کر دعا کرنے کے لیے باہر نکلے۔
پھر حضرت عمرؓ ایک
مقام پر کھڑے ہو گئے اور اپنے دائیں ہاتھ سے حضرت عباسؓ کا دایاں ہاتھ
تھام کر آسمان کی طرف بلند کر کے دعا گو ہوئے:
’’اے اللہ! پہلے ہم تیرے نبیﷺ کی وساطت سے بارش کی دعا کرتے تھے اور اس وقت نبیﷺ ہمارے درمیان موجود تھے۔
اللہ! آج ہم تیرے نبیﷺ کے چچا کی وساطت سے بارش طلب کرتے ہیں، اللہ!ہم پر بارش برسا!‘‘
مسلمان
ابھی یہاں سے ہل نہیں پائے تھے کی بارش آ گئی اور اس قدر برسی کہ چہروں پر
تازگی کی لہر دوڑا دی، ہر طرف پانی پانی کر دیا اور زمین کو سرسبز و شاداب
کر ڈالا۔
صحابہ ؓ حضرت عباسؓ کے پاس گئے، ان سے
بغل گیر ہونے لگے، ان کی پیشانی کے بوسے لینے لگے اور یہ کہتے ہوئے ان کو
بابرکت قرار دینے لگے کہ:
’’اے(اہل) حرمین کی پیاس بجھانے والے شکریہ!‘‘
قارئین کرام یہ ’’ساقی الحرمین‘‘ کون ہے؟
یعنی
یہ شخص کون ہے جس کو حضرت عمرؓ اللہ تعالیٰ کے حضور بطور وسیلہ پیش کر رہے
ہیں اور عمر فاروق ؓ بھی وہ جن کا تقویٰ و سبقت اور مقام و مرتبت اللہ و
رسولﷺ اور مومنوں کے ہاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
٭٭٭