صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
آپ کی صحت
ڈاکٹر نذیر مشتاق
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
فریضۂ حج اور آپ کی صحت ۔ اقتباس
حج کے لغوی معنی ہیں "زیارت کا اِرادہ کرنا"۔ شرعی اصطلاح میں حج سے مراد وہ جامع عبادت ہے جس میں مسلمان بیت اللہ پہنچ کر کچھ مخصوص اعمال و عبادات بجا لاتا ہے۔ چونکہ ان اعمال و عبادات کی بجا آوری کے سلسلے میں مسلمان بیت اللہ کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے اس لئے اسے حج کہتے ہیں۔ حج اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے اور اس کے ذریعے خدا سے والہانہ تعلق، نفس و اخلاق کا تزکیہ اور روحانی ارتقاء کے سارے مقاصد بیک وقت حاصل ہوتے ہیں بشرطیکہ حج واقعی حج ہو اس لئے حج کا فریضہ ادا کرنے والے کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ وہ اپنے جذبات واحساسات اور ارادوں کا اچھی طرح جائزہ لے اور حج کے ایک ایک رکن اور عمل کو پورے اخلاص و شعور کے ساتھ ادا کرے، حج سے وہ سب کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرے جس کے لئے حج فرض کیا گیا ہے۔ حج کے دوران جو ارکان و اعمال انجام دینے ہوتے ہیں ان کے لئے ایک مسلمان کا جسمانی، ذہنی، سماجی اور روحانی طور صحت مند ہونا اہمیت کا حامل ہے۔ اگر حج پر جانے والا مسلما ن دوران سفر تندرست و توانا رہتا ہے تو وہ تمام بدنی عبادات بخوبی احسن انجام دے سکتا ہے اس لئے فریضہ حج کا ارادہ کرنے والے مسلمان کو "روزِ اوّل"ہی سے اپنی صحت کی طرف دھیان دینا چاہئے کیونکہ حج کا امتیاز یہ ہے کہ یہ بدنی عبادت بھی ہے اور مالی عبادت بھی۔ خلوص و تقویٰ، عجز و احتیاج، بندگی و اطاعت، قربانی ایثار، فدائیت وسپردگی، انابت و عبدیت کے جو جذبات دوسری مستقل عبادات سے الگ الگ نشو نما پاتے ہیں حج میں بیک وقت یہ سارے جذبات و کیفیات پیدا ہوتی ہیں اور پروان چڑھتی ہیں۔
حج پر جانے سے پہلے ہرمسلمان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی ماہر معالج سے اپنا طبّی معائنہ کروائے اور اگر کسی بیماری میں مبتلا ہو اس کا علاج کروائے۔ لیکن اگر مسلمانانِ کشمیر حج پر جانے سے پہلے اپنا طبی معائنہ کروانے کی بجائے کسی آشنا ڈاکٹر سے حج فارم پر چھَپے میڈیکل کالم پر دستخط کرواتے ہیں اور میڈیکل چیک اپ کروائے بغیر حج فارم داخلِ دفتر کرتے ہیں، اس طرح ہماری وادی سے زیارت بیت اللہ پر جانے والے مقدس سفرکا آغاز ہی دروغ گوئی سے کرتے ہیں۔
اس طرح دوران حج اُنہیں بسا اوقات صحت سے متعلق پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی وجہ سے ارکان حج کو اچھی طرح انجام نہیں دے پاتے۔
ہرمسلمان پر لازم ہے کہ وہ اس مقدس سفر کا رخت باندھنے سے کم از کم ایک ماہ قبل اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لائے اور اس طرح کا طرز زندگی اپنانے کی بھرپور سعی کرے جو اُسے حج کے ایام میں گزارنا ہے مگر ہمارے یہاں اس کے برعکس ہوتا ہے۔ یہاں حج پر ہم اپنا قیمتی وقت نمود و نمائش اور چرچا میں گزارتے ہیں۔ رشتہ داروں، دوست و احباب کے ہاں دعوتوں پر جا کر انواع واقسام کی ضیافتوں سے شکم پُر کر کے، اپنے نظام ہاضمہ پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈال کر بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں سماجی طور صحت مند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حج کے لئے جانے کا چرچا نہ کیا جائے۔ ہر اس رسم اور طریقے سے سختی سے بچنے کی سعی کی جائے جس میں نمود و نمائش اور دکھاوے کا شائبہ ہو۔ حج پر جانا روحانی انقلاب اور تزکیہ نفس و اخلاق کی ایک "آخری تدبیر" ہے اور جو روحانی مریض اس جامع علاج سے بھی شفا یاب نہ ہو پھر اس کی شفا یابی کی اُمید کسی دوسرے علاج سے بہت ہی کم رہ جاتی ہے۔
٭٭٭