صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
آئینہ بھی ہے
سید اقبال عظیم
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزل
یہ مری اَنا کی شکست ہے، نہ دوا کرو نہ دعا کرو
جو کرو تو بس یہ کرم کرو مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو
وہ جو ایک ترکشِ وقت ہے ابھی اُس میں تیر بہت سے ہیں
کوئی تیر تم کو نہ آ لگے میرے زخمِ دل پہ نہ یوں ہنسو
نہ میں کوہ کن ہوں، نہ قیس ہوں، مجھے اپنی جان عزیز ہے
مجھے ترکِ عشق قبول ہے، جو تمھیں یقینِ وفا نہ ہو
جو تمھارے دل میں شکوک ہیں تو یہ عہد نامے فضول ہیں
جو مرے خطوط ہیں پھاڑ دو، یہ تمھارے خط ہیں سمیٹ لو
جو کسی کو کوئی ستائے گا تو گلہ بھی ہونٹوں تک آئے گا
یہ تو اک اصول کی بات ہے، جو خفا ہے مجھ سے کوئی تو ہو
مجھے اب صداؤں سے کام ہے، مجھے خال و خد کی خبر نہیں
تو پھر اس فریب سے فائدہ یہ نقاب اب تو اُتار دو
مجھے اپنے فقر پہ ناز ہے، مجھے اس کرم کی طلب نہیں
میں گدا نہیں ہوں فقیر ہوں، یہ کرم گداؤں میں بانٹ دو
یہ فقط تمھارے سوال کا مرا مختصر سا جواب ہے
یہ گلہ نہیں ہے، خلوص ہے، مری گفتگو کا اثر نہ لو
یہ ادھورے چاند کی چاندنی بھی اندھیری رات میں کم نہیں
کہیں یہ بھی ساتھ نہ چھوڑ دے، ابھی روشنی ہے چلے چلو
٭٭٭