صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


آدمی گزیدہ

ضیاء الدین نعیم

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

غزلیں

جب ضروری ہو  تبھی بو لتا ہو ں
دل میں جو ہے ، میں و ہی بو لتا ہو ں

یوں بھی ہو تا ہے  نہیں بو لتا میں!!
سب سمجھتے ہیں  ابھی  بو لتا ہو ں

دو ست ، جب مجھ سے کہیں بولنے کو
پھر  بَرغبت  بخوشی بو لتا ہوں

بشریت کے تقاضے بھی تو ہیں
اُن کے بھی تحت کبھی بو لتا ہوں

چپ نہیں رہتا ، ستم دیکھ کے میں
تو ڑ کر کم سخنی بو لتا ہوں !

ہر بُری با ت کو کہتا ہوں  بُری
ہر بھلی شے کو  بھلی بو لتا ہوں

تجزیہ کر کے  ز باں کھو لی ہے
یہ نہ سمجھو ، کہ یونہی بو لتا ہوں

خو د بھی کرتا ہوں نعیم اُس سے گریز
میں جسے  بے ا د بی  بو لتا ہوں
٭٭٭


قدم کانٹوں پہ دھرنا ہی پڑے گا
کوی اقدام کرنا ہی پڑے گا

دکھانا ہی پڑے گا دل کا دم خم
بس اب جاں سے گزرنا ہی پڑے گا

اٹھائے گا جو سر دشتِ بلا میں
اسے بے موت مرنا ہی پڑے گا

ا کھاڑے دے رہی ہے پاؤں، آندھی
بلندی سے اترنا ہی پڑے گا

جو پیچھے رہ گیے ہیں، آ ملیں وہ
کہیں دو پل، ٹھہرنا ہی پڑے گا

اندھیرے ور نہ پسپا کیسے ہو ں گے؟
تجھے سو رج ! ابھرنا ہی پڑے گا

نعیم، انساں ہوا میں جتنا اڑ لے
زمیں پر تو اترنا ہی پڑے گا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول