صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
آنکھوں کی آبجو
راشد امین
جمع و ترتیب:اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
تیری مہندی میں مرے خوں کی مہک آ جائے
پھر تو یہ شہر مری جان تلک آ جائے
بس پہ یہ سوچ کے چڑھتے ہوئے رہ جاتا ہوں
کیا خبر تیرے رویے میں لچک آ جائے
اونٹ اور ریت مری ذات کا حصہ تھے مگر
اب قدم گھر سے نکالوں تو سڑک آ جائے
گھر کی دیوار پہ کروا کے سفیدی پیلی
چاہتا ہوں مری آنکھوں میں چمک آ جائے
یہ بھی ممکن ہے مرا سایہ مرا ساتھ نہ دے
یہ بھی ممکن ہے مجھے تیری کمک آ جائے
٭٭٭
بہتا ہوا دریا بھی مری ماں کی طرح ہے
اور اس کا کنارہ بھی مری ماں کی طرح ہے
بوسیدہ کواڑوں سے بھی آتی ہیں دعائیں
ٹوٹا ہوا کمرہ بھی مری ماں کی طرح ہے
ہر روز جگاتا ہے مجھے پہلی اذاں پر
پنجرے کا پرندہ بھی مری ماں کی طرح ہے
چورا ہے سے گزروں تو جکڑ لیتا ہے پاؤں
مسجد ترا رستہ بھی مری ماں کی طرح ہے
کتنی ہو کڑی دھوپ جھلسنے نہیں دیتا
اس پیڑ کا سایہ بھی مری ماں کی طرح ہے
٭٭٭