صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


آب حیات

انجینئر محمد فرقان سنبھلی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

خوابوں کا تاجر (اقتباس)

    ’’کیا بندہ کو رات قیام کا سکون میسر ہو گا؟‘‘ کالے تندرست گھوڑے سے اترتے ہوئے مسافر نے سرائے کے مالک سے دریافت کیا۔

’ضرور ملے گا۔ گھوڑے کو اصطبل میں چھوڑ دو اور میرے ساتھ آؤ۔‘‘ بزرگ سے دکھائی دینے والے شخص نے مسافر کو اسی لہجے میں جواب دیا اور اپنے پیچھے آنے کا اشارہ بھی کر دیا۔ پتلے گلیارے کو پار کر کے وہ دونوں ایک بڑے ہال نما کمرے میں داخل ہوئے جس میں کئی پلنگ صاف چادروں سے آراستہ موجود تھے۔ سبھی پلنگ بھرے ہوئے تھے۔

’’تم یہاں بیٹھو۔‘‘ بزرگ سرائے مالک نے مسافر کو کرسی پیش کرتے ہوئے کہا۔

’’میں تمہارے لیے ایک پلنگ کا انتظام کرتا ہوں ‘‘ بزرگ فوراً باہر نکل گیا۔

’’کہاں سے آرہے ہو میاں ‘‘ لمبی سی داڑھی اور سفید جُبّے میں ملبوس شخص نے مسافر سے دریافت کیا۔

’’جی میرا نام سراج الدین ہے اور میں رام گڑھ راجیہ سے مرشدآباد جا رہا ہوں واسطے تجارت کے۔‘‘ مسافر سراج الدین نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے اپنا تعارف کرایا۔ بعدہٗ باری باری کمرے میں موجود سبھی لوگوں نے اپنا تعارف کرایا۔

’’ہاں تو بھائیو سنو میں نے رات ایک بڑا حسین خواب دیکھا۔‘‘ جمیل نے کہا۔

’’ضرور کوئی حسینہ نے دل دیا ہو گا ‘‘ ساتھی بشیر نے مذاق اڑایا تو جمیل نے برا سا منھ بنایا۔ جمیل اور بشیر اچھے دوست تھے اور دونوں ایک ہی شہر کے رہنے والے تھے۔ دونوں ایک دوسرے کی باتوں کو مذاق میں اڑا کر تفریح کا سامان مہیا کرتے تھے۔

’’اچھا بتاؤ کہ تم نے کیا دیکھا۔‘‘ بشیر نے جمیل کو راضی کرنے کے لیے کہا۔

’’میں نے دیکھا کہ میں ایک خوبصورت مکان کے لان میں نرم گھاس پر لیٹا ہوا ہوں۔میرے اوپر چاند اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جھکا ہوا ہے اور میری بغل میں سورج بیٹھا مجھے نہار رہا ہے۔ ‘‘

’’ارے میاں تم تو اب آسمان کی سیر پر نکل گئے ہو۔ذرا جلدی لوٹ آنا کہ ہمیں زمیں کے مسائل پر بات کرنی ہے۔‘‘ بشیر نے پھر جمیل کا مذاق اڑانے کی کوشش کی۔

’’بھائی میں ایک تاجر ہوں اور میں تم سے تمہارا یہ حسین خواب خریدنا چاہتا ہوں۔‘‘ سراج الدین نے جمیل کے پاس پہنچ کر اس کے ہاتھ پکڑ لیے۔

’’لیکن خواب بھی کہیں فروخت ہوتے ہیں میاں ‘‘ ۔جمیل نے قدرے حیرانی سے کہا۔

’’بس آپ ہاں کر دیں۔ مجھے آپ سے یہ خواب خریدنا ہے۔ جو قیمت کہو دوں گا۔‘‘

’’ٹھیک ہے مابدولت نے یہ خواب تمھیں ایک ہزار اشرفیوں میں فروخت کیا۔‘‘ سچ مچ سراج الدین نے اپنی انٹی میں لگی تھیلی سے ایک ہزار اشرفیاں گن کر جمیل   کو دیں۔

’’اب یہ خواب میرا ہو گیا۔‘‘  سراج الدین نے فرط مسرت سے جمیل کا ہاتھ چوم لیا۔ جمیل اور بشیر سراج الدین کو اب بھی حیرت سے تکے جا رہے تھے۔

’’اچھا دوستو شب بخیر‘‘ سراج الدین اپنے پلنگ پر لیٹا اور جلد ہی نیند کے آغوش میں چلا گیا۔

صبح اٹھ کر سراج الدین نے تازہ دم گھوڑے پر سوار ہو کر اسے شاہراہ پر دوڑا دیا۔ برق رفتار گھوڑے نے شام ہوتے ہوتے سراج الدین کو مرشد آباد پہنچا دیا۔ مرشدآباد پہنچ کر وہ سیدھا بازار پہنچا اور اس نے اونچے چبوترے پر کھڑے ہو کر اعلان کیا۔

’’میں سراج الدین ہوں۔مشہور خوابوں کا تاجر۔آؤ اور مجھ سے جیسا چاہو خواب خرید لو۔‘‘ سراج الدین کا اعلان اتنا عجیب و غریب تھا کہ اس کے چاروں طرف  بھیڑ جمع ہو گئی۔

’’چاہیے کسی کو کوئی بہترین خواب جو سچ ہو جائے۔‘‘ سراج الدین کی آواز پر مجمع میں کانا پھوسی ہونے لگی۔خفیہ ذرائع نے سراج ا لدین تاجر کے خوابوں کی تجارت کے فلسفے کو معمہ بنا کر مرشد آباد کے بادشاہ شاہ زماں کو رپورٹ کی۔ بادشاہ خود بہت حیران ہوا۔اس نے اپنے مشیروں اور نجومیوں کو فوراً طلب کر کے اس بابت دریافت کیا۔

’’بادشاہ حضور آپ خوابوں کے تاجر سے وہ خواب خرید لیں جو اس نے مرشدآباد آتے وقت سرائے میں خریدا تھا۔ ‘‘ بادشاہ کے ایک قابل نجومی نے بادشاہ کو مشورہ دیا۔

’’وہ خواب اگر آپ خریدنے میں کامیاب رہے تو آپ کی منھ مانگی مراد پوری ہو جائے گی۔‘‘ نجومی نے بادشاہ کے تجسس کی آگ بھڑکا دی۔

بادشاہ خود بازار میں سراج الدین کی قیام گاہ پہنچا اور اس سے سرائے والا خواب فروخت کرنے کی درخواست کی۔

’’لیکن میں وہ خواب آپ کو فروخت نہیں کر سکتا۔وہ میں نے اپنی تجارت کے لیے نہیں بلکہ اپنی خواہش کے لیے خریدا ہے۔‘‘

’’لیکن مجھے وہی خواب چاہیے۔‘‘

’’آپ کوئی دوسرا خواب لے لیں بادشاہ حضور۔ میرے پاس اور بھی بہت سے اچھے خواب ہیں۔‘‘

’’اگر تم مجھے وہ خواب فروخت نہیں کرو گے تو میں تم کو گرفتار کر وا کر جیل بھیج دوں گا۔‘‘ بادشاہ سراج الدین کی نا سے بے حد خفا ہو گیا تھا۔

(اقتباس)


 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول